Viral illnesses (Urdu) – وائرسوں سے ہونے والی بیماریاں

  • وائرس ایک جرثومہ ہوتا ہے جو انفیکشن پیدا کرتا ہے مثلاً نزلہ زکام، برانکیولائٹس (پھیپھڑوں کا انفیکشن)، ٹانسلائٹس (ٹانسلز غدود کا انفیکشن)، کان کا انفیکشن، انفلوئنزا، کن پیڑے اور چکن پاکس (کاکڑا لاکڑا)۔ وائرسوں کی سینکڑوں مختلف اقسام ہیں۔

    صحتمند بچوں کو زکام ہونا بہت عام ہے اور پری سکول کے بچوں کو سال میں اوسطاً کم از کم چھ بار زکام ہوتا ہے۔ زندگی کے ابتدائی چند سالوں میں صحتمند بچوں کو 12 تک وائرسوں والی بیماریاں ہونا عام ہے۔ بچوں کے لیے یہ بھی عام ہے کہ ایک وائرس سے صحتیاب ہونے کے تھوڑا عرصہ بعد ہی وہ کسی اور وائرس سے بیمار ہو جائیں لہذا لگتا ہے کہ وہ سارا وقت ہی بیمار رہتے ہیں۔ عام طور پر جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں، وائرسوں کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کی کثرت میں کمی آتی ہے۔

    جب بچوں کا ایک دوسرے سے قریبی واسطہ ہو تو وائرس آسانی سے پھیل سکتے ہیں۔ اکثر وائرس معمولی ہوتے ہیں اور بہترین علاج گھر میں آرام کرنا ہے۔

    وائرسوں کے آثار اور علامات
    Signs and symptoms of viruses

    اگر آپ کے بچے کو وائرس ہو تو وہ کئی مختلف علامات ظاہر کر سکتا ہے جن میں یہ شامل ہیں:

    • ناک بند ہونا یا ناک بہنا
    • آنکھوں میں سرخی یا پانی آنا
    • گلے میں درد یا خراش
    • بخار
    • جلد پر ایسے دانے جو انگلی سے تقریباً ایک سیکنڈ تک دبانے پر سفید (پھیکے) ہو جائیں (آپ شیشے کے گلاس کو بھی دانوں پر رکھ کر دبا سکتے ہیں اور آپ دیکھ سکیں گے کہ یہ پھیکے پڑتے ہیں نہیں)
    • کھانسی یا چھینکیں
    • الٹی اور/یا دست
    • تھکن محسوس کرنا
    • کھانے کی خواہش نہ ہونا
    • عمومی خرابئ طبیعت۔

    اگرچہ بچوں کے اکثر وائرس ہلکے ہوتے ہیں، تین ماہ سے کم عمر کے بچے بہت تیزی سے بیمار ہو سکتے ہیں اور انہیں ڈاکٹر کے غور کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    گھر میں نگہداشت
    Care at home

    وائرسوں کا علاج اینٹی بائیوٹکس سے نہیں کیا جا سکتا۔ بہترین علاج گھر پر آرام کرنا ہے تاکہ بچے کے مدافعتی نظام کو وائرس کا مقابلہ کرنے کا موقع ملے۔

    یہاں ایسے کچھ سادہ طریقے بتائے جا رہے ہیں جن سے آپ بچے کو زیادہ آرام دلا سکتے ہیں:

    • جب بچہ جاگا ہوا ہو تو اسے کثرت سے تھوڑی تھوڑی مقدار میں پینے کی چیزیں دیں جیسے تقریباً ہر 15 منٹ بعد ایک گھونٹ پانی دیں۔ اس طرح گلے کو نمی ملتی رہنے سے گلے کے درد میں آرام آتا ہے اور بخار، الٹی اور دست کی وجہ سے پانی کی کمی کی تلافی ہوتی ہے۔ بچے کے جسم میں پانی پہنچانے کا ایک اور اچھا طریقہ اسے ری ہائیڈریٹنگ الیکٹرولائٹس مہیا کرنے والے مشروبات یا icy poles دینا ہے۔
    • شیرخوار بچوں کو کافی پانی مہیا کرنا خاص طور پر اہم ہے - یہ ماں کے دودھ یا فارمولا دودھ یا الیکٹرولائٹس جیسے ری ہائیڈریشن کے مشروبات کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ ہمارا معلوماتی پرچہ جسم میں پانی کی کمی دیکھیں۔ Dehydration.
    • اگر آپ کا بچہ چند دن کھانا نہ کھائے تو فکرمند نہ ہوں۔ جب اس کی طبیعت بہتر ہو جائے گی تو وہ پھر سے کھانے لگے گا۔
    • اپنے بچے کو آرام کرنے دیں۔
    • شیرخوار بچوں کی بند ناک کھولنے کے لیے نمک والے (ناک کے) ڈراپس استعمال کریں۔  ناک کھلی ہونے سے شیرخوار بچے کو دودھ پینے میں آسانی ہو گی۔
    • اگر بچے کو درد ہو یا اس کی حالت خراب ہو تو پیراسیٹامول یا آئبوپروفین دیں۔ ہمارا معلوماتی پرچہ بچوں کے لیے درد کی دوائیاں دیکھیں۔ بچے کو اسپرین نہ دیں۔ درست ڈوز معلوم کرنے کے لیے لیبل کو دھیان سے پڑھیں اور یہ یقینی بنائیں کہ آپ پہلے ہی بچے کو پیراسیٹامول یا آئبوپروفین والی دوسری کوئی مصنوعات (جیسے کچھ کھانسی کی دوائیاں اور زکام اور فلو کی دوائیاں) نہیں دے رہے ہیں۔ Pain relief for children
    • پیراسیٹامول یا آئبوپروفین کو صرف بخار کم کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔ بخار جسم کو قدرتی طور پر صحتیاب ہونے میں مدد دیتا ہے۔
    • دوسری دوائیاں یا ٹوٹکے استعمال نہ کریں، سوائے اس کے کہ ڈاکٹر یا صحت کے ماہر نے ان کا مشورہ دیا ہو۔

    زیادہ امکان یہی ہے کہ بچہ چند دن میں بہتر ہو جائے گا لیکن بیماری دو ہفتے تک چل سکتی ہے۔ کھانسی کئی ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔

    اکثر دانے معمولی ہوتے ہیں اور ان سے بچے کو تکلیف نہیں ہوتی لیکن کچھ دانوں سے بہت کھجلی ہو سکتی ہے۔ اپنے مقامی فارماسسٹ سے ان علاجوں کے متعلق بات کریں جن سے کھجلی والے دانوں میں آرام آ سکتا ہے۔ اکثر دانے چند دن رہتے ہیں اور پھر خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار بخار ٹھیک ہونے کے بعد دانے ظاہر ہو جاتے ہیں۔ جب یہ دانے ظاہر ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بچہ ٹھیک ہو رہا ہے۔ ہمارا معلوماتی پرچہ جلد پر دانے یا سرخی دیکھیں۔ Rashes.

    ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے
    When to see a doctor

    اگر 48 گھنٹے بعد بچہ بہتر ہونا شروع نہ کرے یا اس کی حالت بگڑ رہی ہو تو اسے جی پی کے پاس لے جائیں۔ مندرجہ ذیل کوئی بھی صورت موجود ہونے پر بھی جی پی کے پاس جائیں:

    • بچے کو ایسا درد ہو جو پیراسیٹامول یا آئبوپروفین سے بہتر نہ ہو
    • مسلسل الٹیاں اور دست ہوں (ہمارا معلوماتی پرچہ گیسٹرو (معدے اور آنتوں کا انفیکشن) دیکھیں Gastroenteritis)
    • تیز بخار ہو جو 48 گھنٹے بعد بہتر ہونا شروع نہ ہو
    • بچہ چھ گھنٹوں تک کچھ پینے یا icy pole چوسنے سے انکار کرتا رہے
    • جلد پر دانے یا دھبّا جو دبانے پر سفید نہ پڑتا ہو
    • بچہ معمول کی تعداد کی نصف سے بھی کم تعداد میں نیپی گیلے کر رہا ہو
    • آپ کو کسی اور وجہ سے بچے کے متعلق فکر ہو
    • تین ماہ یا اس سے کم عمر کا بچہ ٹھیک طرح دودھ نہ پیئے یا اسے بخار ہو

    ان صورتوں میں اپنے ڈاکٹر یا ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ سے فوری نگہداشت حاصل کریں:

    • بچے کی رنگ بہت پھیکی ہو اور اسے جگانا مشکل ہو
    • بچے کو سانس لینے میں مشکل ہو
    • بچے کی جلد پر دانے ہوں، سر میں درد، گردن میں اکڑاؤ یا کمر میں درد شروع ہو جائے
    • بچے کو بخار اور جلد پر دانے ہوں (چھوٹے تیز سرخ دھبے یا جامنی دھبّے یا ایسے نیل پڑے ہوں جن کی کوئی وجہ نہ ہو)، اور جب انہیں دبایا جائے تو یہ جلد کے ہمرنگ نہ بنتے ہوں (پھیکے نہ پڑتے ہوں) (ہمارا معلوماتی پرچہ میننجوکوکل انفیکشن دیکھیں) Meningococcal infection)
    • ایک ماہ یا اس سے کم عمر کا بچہ ٹھیک طرح دودھ نہ پی رہا ہو یا اسے بخار ہو

    کبھی کبھار وائرسوں کی وجہ سے دمہ شروع ہو سکتا ہے (اگر آپ کے بچے کو دمہ تشخیص ہو چکا ہے) یا سانس لیتے ہوئے سیٹی جیسی آواز آنے لگتی ہے۔ اگر ایسا ہو تو دمے کا علاج ویسے ہی کریں جیسے آپ معمول میں کرتے ہیں۔ اگر سانس میں سیٹی کی آواز نئی چیز ہو اور بچے کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہو تو اسے جی پی کے پاس لے جائیں۔

    وائرسوں سے ہونے والی بیماریاں کیسے پھیلتی ہیں؟
    How are viral illnesses spread?

    وائرس ناک سے نکلنے والے باریک قطروں (چھینکیں یا ناک بہنا) یا منہ سے نکلنے والے باریک قطروں (تھوک یا کھانسی) کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص تک پھیل سکتا ہے۔ وائرس الٹی یا پاخانے کے ذریعے بھی پھیل سکتے ہیں، خاص طور پر جب کسی کو دست ہوں۔

    بالعموم بچے کو وائرس لگنے اور بیماری شروع ہونے کے درمیان کچھ وقفہ ہوتا ہے۔ یہ وقفہ عام طور پر چند دن کا ہوتا ہے لیکن کچھ وائرس علامات ظاہرکرنے میں دو یا تین ہفتے لے سکتے ہیں۔

    اچھے حفظان صحت سے ہمیں وائرس لگنے یا ہم سے دوسروں کو وائرس لگنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ اچھے حفظان صحت میں یہ شامل ہے:

    • باقاعدہ وقفوں سے اچھی طرح ہاتھ دھونا
    • دوسروں کے استعمال کیے ہوئے کپ یا چھری کانٹے چمچ استعمال نہ کرنا
    • بچوں کو سکھانا کہ وہ کھانستے یا چھینکتے ہوئے کہنی سے اپنے منہ اور ناک کو ڈھکیں
    • رومال کی بجائے ٹشو پیپر استعمال کرنا - بچے کو سکھائیں کہ ٹشو پیپر استعمال کرنے کے بعد فوراً اسے کوڑے دان میں ڈال دے اور پھر اپنے ہاتھ دھوئے۔

    اگر آپ کا بچہ وائرس سے بیمار ہو تو اسے صحتیاب ہو جانے تک چائلڈ کیئر، کنڈرگارٹن یا سکول نہ بھیجیں۔

    آپ کے لیے اپنے بچے کو وائرس لگنے سے بچانا تقریباً ناممکن ہے لیکن آپ متوازن خوراک اور کافی نیند یقینی بنا کر اس میں مدد دے سکتے ہیں کہ بچے کا مدافعتی نظام مضبوط رہے۔ اکثر بچوں کو روزانہ وٹامنز لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خسرے، کن پیڑوں، روبیلا اور چکن پاکس (ویریسیلا) جیسے وائرسوں کی روک تھام کے لیے یہ اہم ہے کہ بچے کی امیونائزیشن بروقت ہوتی رہے۔

    یاد رکھنے کی باتیں
    Key points to remember

    • بچوں میں وائرسوں سے ہونے والی بیماریاں بہت عام ہیں اور یہ چائلڈ کیئر، کنڈرگارٹن یا سکول میں بڑی آسانی سے پھیلتی ہیں۔
    • زندگی کے ابتدائی چند سالوں میں بچوں کو 12 تک وائرسوں والی بیماریاں ہونا عام ہے اور شاید لگتا ہو کہ وہ سارا وقت ہی بیمار رہتے ہیں۔
    • بہترین علاج گھر میں آرام کرنا ہے۔  وائرسوں کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس سے مدد نہیں ملتی۔
    • اگر آپ کا بچہ 48 گھنٹے بعد بہتر ہونا شروع نہ کرے یا اس کی علامات بگڑ جائیں تو اسے جی پی کے پاس لے جائیں۔

    ڈاکٹروں سے پوچھے جانے والے عام سوالات
    Common questions our doctors are asked

    کیا بچے کے وائرس کی تشخیص کے لیے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جانا ضروری ہے؟

    اگر آپ کے بچے کی علامات محض ہلکی ہیں جنہیں پیراسیٹامول یا آئبوپروفین سے آرام آ جاتا ہے اور بچہ 48 گھنٹے کے بعد بہتر ہوتا ہوا دکھائی دے تو ڈاکٹر کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ طے کرنا اکثر بہت مشکل ہوتا ہے کہ بچے کو کونسا وائرس ہے اور اس سے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا کیونکہ علاج ایک ہی ہے - یعنی گھر میں آرام، اور اینٹی بائیوٹکس نہیں دی جاتیں کیونکہ وائرس اینٹی بائیوٹکس سے ٹھیک نہیں ہوتے۔

    جب بچے کو زکام ہو تو ہم اسے آرام دلانے کے لیے کونسے قدرتی علاج استعمال کروا سکتے ہیں؟

    ہم ڈاکٹروں یا طبی کارکنوں کے مشورے کے بغیر بچوں کو دوائیاں یا علاج استعمال کروانے کا مشورہ نہیں دیتے - چاہے یہ میڈیکل علاج ہوں یا قدرتی علاج ہوں۔ جیسا کہ اس معلوماتی پرچے میں واضح کیا گیا ہے، بچے کو زکام ہونے کی صورت میں آپ عام طور پر گھر میں ہی بچے کی نگہداشت کر سکتے ہیں یعنی اسے زیادہ پینے کی چیزیں دیں، آرام کرنے دیں اور بے چینی کی صورت میں درد کی سادہ دوائیاں (جیسے پیراسیٹامول) دیں۔

    نسخے کے بغیر ملنے والی مصنوعات مثلاً وٹامنز یا سپلیمنٹس (جیسے وٹامن سی، ملٹی وٹامنز) کی ضرورت نہیں ہے۔ عام طور پر وائرسوں مثلاً زکام کی روک تھام یا علاج کے لیے ان مصنوعات کا مؤثر ہونا سائنسی شواہد سے ثابت نہیں ہے یا ایسے شواہد محدود ہیں۔

    جو ٹوٹکے عام طور پر خاندانوں میں رواج رکھتے ہیں (جیسے جسم گرم رکھنا، گیلے بال لے کر بستر میں نہ جانا، ننگے پاؤں یا گیلے بالوں کے ساتھ باہر نہ جانا اور گھر کے اندر رہنا)، وہ زکام کی روک تھام کے لیے ثابت نہیں پائے گئے ہیں۔ یہ ٹوٹکے اس دریافت سے پہلے تراشے گئے تھے کہ زکام وائرسوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔


    رائل چلڈرنز ہاسپٹل کا مرتبّہ۔ ہم RCH کے صارفین اور ان کے کیئررز کے تبصروں کے شکرگزار ہیں۔

    اگست 2023 میں نظر ثانی کی گئی۔

    Kids Health Info کو رائل چلڈرنز ہاسپٹل فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے۔ عطیات دینے کے لیے www.rchfoundation.org.auدیکھیں۔

    دستبرداری

    ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔ صارفین کے لیے صحت کے متعلق ان معلوماتی ہینڈ آؤٹس کو تحریر کرنے والوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے کہ یہ معلومات درست، تازہ اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ رائل چلڈرنز ہاسپٹل میلبرن ان ہینڈ آؤٹس میں غلطیوں، معلومات کو گمراہ کن سمجھے جانے یا ان میں بتائے گئے کسی علاج کی کامیابی کے حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ ان ہینڈ آؤٹس میں دی گئی معلومات کو باقاعدگی سے تازہ کیا جاتا ہے لہذا آپ کو ہمیشہ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آپ ہینڈ آؤٹ کی تازہ ترین ورژن پڑھ رہے ہیں۔ ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔