Head injury – return to school and sport (Urdu) – سر کی چوٹ - سکول اور کھیل دوبارہ شروع کرنا

  • اگر آپ کے بچے یا ٹین ایجر کو ڈاکٹر نے سر کی ہلکی چوٹ مثلاً concussion (دماغ کو جھٹکا) تشخیص کی ہے تو اسے آرام کرنے اور ٹھیک ہونے کے لیے وقت لینا پڑے گا (ہمارا معلوماتی پرچہ سر کی چوٹ - عمومی مشورے دیکھیں)۔ یہ معلوماتی پرچہ بچے کو سر کی ہلکی چوٹ لگنے کے بعد اس کی سکول اور کھیلوں میں بحفاظت واپسی کے لیے معلومات دیتا ہے۔ Head injury – general advice).

    سر کی درمیانی تا شدید چوٹوں کے سلسلے میں بچے کے نارمل سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے متعلق اپنے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں۔

    دماغ کو جھٹکا لگنے کے آثار اور علامات
    Signs and symptoms of concussion

    جس دوران آپ کا بچہ بتدریج سکول یا کھیلوں میں واپس جا رہا ہو تو دماغ کو جھٹکے کے ان آثار اور علامات کے خیال سے بچے پر نظر رکھیں:

    • الٹی۔
    • سر میں درد۔
    • ذہن پر دھند چھا جانے کا احساس۔
    • بس 'طبیعت ٹھیک نہ ہو' یا 'طبیعت گری گری ہو'
    • توازن کے مسائل یا چکر آنا۔
    • نیند میں خلل یا غنودگی۔
    • روشنی یا شور سے تکلیف محسوس کرنا۔
    • کنفیوژن، توجہ برقرار رکھنے یا چیزیں یاد رکھنے میں مشکل۔
    • ردّعمل میں تاخیر۔
    • جلد غصہ آنا یا موڈ بگڑنا۔

    گھر میں نگہداشت
    Care at home

    دماغ کو جھٹکا لگنے کے بعد ہر بچے کے لیے صحت یابی کا وقت مختلف ہو سکتا ہے اور علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ بچوں اور ٹین ایجرز کو دماغ کو جھٹکا لگنے کے بعد ٹھیک ہونے میں چار ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے لیکن ایسے اکثر کیس کئی دن لے کر خود بخود بہتر ہو جائیں گے۔ پہلے 24 سے 48 گھنٹوں میں بچوں کو قدرے آرام کرنا چاہیے (انتہائی آرام نہیں) لیکن انہیں اپنی روزمرّہ سرگرمیاں جاری رکھنی چاہیئں اور ہلکی جسمانی سرگرمی مثلاً پیدل چلنا شروع کر دینا چاہیے۔ بچوں کو کافی نیند اور صحت بخش خوراک لینی چاہیے اور اس ابتدائی عرصے میں سکرین ٹائم یعنی ٹی وی، کمپیوٹر اور سمارٹ فون کا استعمال کم رکھنا چاہیے۔

    جسمانی ورزش جیسے پیدل چلنا یا ایکسرسائز سائیکل چلانا اور دوسری سرگرمیوں جیسے پڑھنے اور غیر فعال سکرین ٹائم (جیسے فلم دیکھنا؛ لیکن گیمنگ اور سمارٹ فون کا استعمال نہیں) کو بتدریج شروع کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان سے آپ کے بچے میں دماغ کو جھٹکے کی علامات میں صرف تھوڑی سی دیر (ایک گھنٹے سے کم) کے لیے معمولی سا اضافہ ہو۔

    سکول میں بتدریج واپسی
    Graduated return to school

    اگر بچے میں دماغ کو جھٹکا لگنے کی کوئی علامت نہ ہو یا اگر علامات معمولی اور تھوڑا وقت (ایک گھنٹے سے کم) رہنے والی ہوں تو بچہ سرگرمیوں کو بڑھانا جاری رکھ سکتا ہے اور اگلے مرحلے پر جا سکتا ہے۔ ہر مرحلے کے بعد آگے بڑھنے سے پہلے 24 گھنٹے ٹھہریں۔ اگر سرگرمی کی وجہ سے علامات میں معمولی، تھوڑی دیر رہنے والے اضافے سے زیادہ اضافہ ہو تو پچھلے مرحلے پر واپس چلے جائیں۔ اگر آپ کا بچہ دماغی جھٹکے کی علامات میں خاصے زیادہ اضافے سمیت اگلے مرحلے پر نہ جا سکتا ہو تو اسے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

    مرحلہ ہدف

    1۔ گھر میں روزمرّہ سرگرمیاں

    اپنے بچے کو عام روزمرّہ سرگرمیاں شروع کروائیں جیسے پڑھنا یا آرام سے چلنا۔ شروع میں ایک وقت میں سرگرمی 5 سے 15 منٹ تک کی جائے اور پھر بتدریج بڑھائی جائے۔

    عام سرگرمیوں کی طرف بتدریج واپسی۔

    2۔ گھر میں سکول کی سرگرمیاں

    بچہ گھر میں ہلکی ذہنی سرگرمیاں کرے جیسے ہوم ورک، سکول کی کتابیں پڑھنا یا دوسری تعلیمی سرگرمیاں۔

    ذہنی کام کی برداشت بڑھانے کے لیے۔

    3۔ سکول میں پارٹ ٹائم واپسی

    آپ کو سکول سے مشورہ کرنا چاہیے اور سکول کا کام اور سکول کا مصروف ماحول بتدریج متعارف کروانا چاہیے۔ ممکن ہے بچے کو شروع میں سکول کا دن چھوٹا رکھنے یا دن کے دوران زیادہ وقفے لینے کی ضرورت ہو۔ سکول میں لنچ یا بریک کے وقت میں خاموش جگہوں کے متعلق اپنے سکول سے بات کریں۔ سکول کے ٹیسٹوں کو مؤخر کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    تعلیمی سرگرمیاں بڑھانے کے لیے۔

    4۔ سکول میں فل ٹائم واپسی

    سکول کی سرگرمیاں بتدریج بڑھاتے رہیں حتی کہ بچہ سکول کا پورا دن برداشت کرنے کے قابل ہو جائے۔

    بچہ سکول کی معمول کی سرگرمیاں شروع کر دے اور جس کام کا حرج ہوا تھا، وہ پورا کرے۔

    کھیلوں میں بتدریج واپسی
    Graduated return to sport

    جب تک بچے کامیابی سے سکول دوبارہ شروع نہ کر لیں، انھیں کھیل دوبارہ شروع نہیں کرنا چاہیے۔ ہر مرحلے کے لیے کم از کم 24 گھنٹے رکھیں اور چوٹ لگنے کے بعد کم از کم ایک ہفتہ ٹھہر کر ہی بچے کو نارمل گیم کھیل شروع کرنے دیں۔ اگلے مرحلے پر صرف تب جائیں کہ بچہ دماغی جھٹکے کی علامات بالکل نہ دکھا رہا ہو یا علامات معمولی اور صرف تھوڑی دیر (ایک گھنٹے سے کم) رہنے والی ہوں۔ مرحلہ 4 تا 6 صرف تبھی شروع کرنا چاہیے جب علامات ختم ہو چکی ہوں۔ اگر مرحلہ 4 تا 6 میں دماغی جھٹکے کی علامات پیش آئیں تو مرحلہ 3 پر واپس آ جائیں حتی کہ علامات ختم ہو جائیں۔ یہ ہدایت جسمانی زور طلب کرنے والے کاموں کے دوران اور بعد میں علامات پیش آنے کے لیے بھی ہے۔

      مرحلہ  ہدف

    1۔ علامات کو محدود رکھنے والی سرگرمی

    سادہ روزمرہ سرگرمیاں جو علامات کو خراب نہیں کرتیں جیسے پیدل چلنا۔

    عام سرگرمیوں کی طرف بتدریج واپسی۔

    2A۔ ہلکی ایروبک (جسم میں زیادہ آکسیجن پہنچانے والی) ورزش

    بچہ بتدریج پیدل چلنا، تیرنا یا آہستہ رفتار سے ایکسرسائز سائیکل چلانا شروع کرے۔ اس مرحلے پر resistance ٹریننگ (پٹھوں کا زور لگانے والی ورزشوں) کی اجازت نہ دیں۔

    ھر

    2B۔ درمیانی ایروبک ورزش

    بچہ بتدریج پیدل چلنا، تیرنا یا درمیانی رفتار سے ایکسرسائز سائیکل چلانا شروع کرے۔ اس مرحلے پر resistance ٹریننگ (پٹھوں کا زور لگانے والی ورزشوں) کی اجازت نہ دیں۔

    دل کی دھڑکن بتدریج بڑھانے کے لیے۔

    3۔ سپورٹس سے تعلق رکھنے والی ورزش

    بچہ بھاگنے، وارم اپ کی ورزشیں اور گیند (یعنی نرم گیند) سے پریکٹس کی سرگرمیاں شروع کر سکتا ہے۔ کسی ایسی سرگرمی کی اجازت نہ دیں جس میں سر ٹکراتا ہے۔

    حرکت شروع کرنے کے لیے۔

    4۔ نان کانٹیکٹ ٹریننگ ڈرلز (ایسے کھیل کی پریکٹس جس میں ٹکریں نہ لگیں)

    زیادہ مشکل، تیز رفتار سے کھیل کی پریکٹس جیسے گیند ایک دوسرے کو پاس کرنے کی ڈرلز۔ بچہ مرحلہ وار آگے بڑھتے ہوئے ٹریننگ کر سکتا ہے۔

    ورزش اور اعضا کے ربط والی حرکتیں شروع کرنے اور سوچنے میں اضافے کے لیے۔

    5۔ فل کانٹیکٹ پریکٹس

    میڈیکل کلیئرنس یعنی جی پی سے اجازت ملنے کے بعد بچہ نارمل ٹریننگ کی سرگرمیوں میں حصہ لے۔

    اعتماد بحال کرنے اور کوچ کو فنکشنل صلاحیتیں جانچنے کا موقع دینے کے لیے۔

    6۔ کھیلوں میں واپسی

    اب بچہ نارمل گیم کھیلنا شروع کر سکتا ہے۔

    بچہ معمول کی سپورٹس دوبارہ شروع کرے۔

    اگر کسی بھی مرحلے پر آپ کو بچے کی کیفیت کے بارے میں بے یقینی محسوس ہو تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔

    بار بار دماغ کو جھٹکے لگنے کے بعد ممکن ہے کہ ڈاکٹر ایک عرصے تک آپ کے بچے کو کانٹیکٹ سپورٹس اور ایسی دوسری سرگرمیوں سے بچنے کا مشورہ دے جن میں سر کی چوٹ کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سر کی چوٹ کے بعد بچے کا ری ایکشن ٹائم اور سوچنے کی رفتار سست ہو سکتی ہے اور اس وجہ سے اس کے لیے خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

    جن کھیلوں اور سرگرمیوں میں خطرہ ہے، ان میں یہ شامل ہیں:

    • فٹ بال جس میں ٹیکلنگ کی جاتی ہے۔  
    • ساکر اور ہاکی۔
    • باسکٹ بال اور نیٹ بال۔
    • گھڑ سواری۔
    • موٹر بائیک یا BMX بائیک چلانا۔
    • اسکیئنگ، سنو بورڈ اور سرفنگ کے کھیل۔
    • سائیکل، سکوٹر، سکیٹ بورڈ یا سکیٹس کا استعمال۔
    • ٹریمپولین پر کھیلنا۔
    • درختوں یا دوسری اونچی چیزوں پر چڑھنا۔

    یہ یقینی بنائیں کہ سائیکل، سکوٹر یا سکیٹ بورڈ کے استعمال کے وقت بچہ ہمیشہ ہیلمٹ پہنے۔

    ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے
    When to see a doctor

    اگر آپ کے بچے کی صحت یابی کے دوران مندرجہ ذیل میں سے کوئی بھی علامات ظاہر ہو تو اپنے مقامی ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں فوری طبی مدد طلب کریں:

    • غیر معمولی یا کنفیوژ طرز عمل یا چڑچڑا پن۔
    • سر میں شدید یا مسلسل درد جو پیراسیٹامول سے ٹھیک نہ ہو۔
    • اکثر الٹیاں آئیں۔
    • کان یا ناک سے خون یا دوسرا مواد نکلے۔
    • دورہ پڑے یا جسم کو اینٹھن کے ساتھ جھٹکے لگیں یا چہرہ، بازو یا ٹانگیں تیزی سے اکڑیں اور پٹھے سکڑیں۔
    • سوتے ہوئے بچے کو جگانا مشکل ہو۔
    • بچے کے لیے جاگے رہنا مشکل ہو۔
    • آپ کو کسی بھی وجہ سے بچے کی فکر ہو رہی ہو۔

    اگر بچے کی علامات بگڑ جائیں یا بچے کو دماغی جھٹکے کی نئی علامات پیش آ رہی ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    یاد رکھنے کی اہم باتیں
    Key points to remember

    • دماغی جھٹکے کے اکثر کیس کئی دن لے کر خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔
    • سکول میں واپسی اور کھیلوں میں واپسی کے مراحل پر محتاط طریقے سے عمل کریں اور کھیلوں میں واپسی کے ہر مرحلے کے لیے کم از کم 24 گھنٹے دینے کا خیال رکھیں۔
    • جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ اس وجہ سے دماغی جھٹکے کی علامات میں صرف تھوڑی دیر کے لیے معمولی سا اضافہ ہو۔
    • کھیلوں کے مراحل 4 تا 6 پر صرف تب جائیں جب علامات پوری طرح ختم ہو چکی ہوں۔
    • اگر آپ کو پورا یقین نہ ہو کہ آیا بچہ اگلے مرحلے کے لیے تیار ہے یا نہیں یا آیا وہ دوبارہ پوری طرح سپورٹس کر سکتا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔
    • اگر بچے کی علامات بگڑ جائیں یا اگر دماغی جھٹکے کی نئی علامات ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
    • سر کی ہلکی چوٹ کے بعد اکثر بچے بالکل ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اگر سر کی ہلکی چوٹ کے بعد دو ہفتے سے گزر جانے کے بعد بھی بچے کو روزمرّہ سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہو تو جی پی کو بچے کی میڈیکل اسیسمنٹ کرنی چاہیے۔ جن بچوں کی علامات جاری رہیں، انہیں RCH Victorian Paediatric Rehabilitation Service (VPRS) میں ریفر کیا جا سکتا ہے۔ جی پی VPRS کی ویب سائیٹ پر ان کی مقامی آؤٹ پیشنٹ سروسز کو ریفرل بھیج سکتے ہیں۔ RCH Victorian Paediatric Rehabilitation Service (VPRS).
    • اگر VPRS کی آؤٹ پیشنٹ سروس حاصل کرنے کے متعلق آپ کا کوئی سوال ہو تو آپ 03 9345 9300 پر کال یا rehab.services@rch.org.au پر ای میل کر کے RCH VPRS آؤٹ پیشنٹ کوآرڈینیٹر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ rehab.services@rch.org.au.

    مزید معلومات کے لیے
    For more information

    • Kids Health Info کا معلوماتی پرچہ: سر کی چوٹ - عمومی مشورے Head injury – general advice
    • Murdoch Children’s Research Institute: HeadCheck ایپ جو ایپ سٹور یا Google Play سے دستیاب ہے App Store or Google Play

    ڈاکٹروں سے پوچھے جانے والے عام سوالات
    Common questions our doctors are asked

    اگر میرا بچہ مناسب وقت سے پہلے دوبارہ سپورٹس شروع کر دے تو کیا ہو گا؟

    اگر بچہ سر کی چوٹ کے بعد مناسب وقت سے پہلے دوبارہ سپورٹس شروع کر دے تو ممکن ہے اس کے ریفلیکسز سست ہوں، اپنے اطراف میں دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو اور اس کا ردّعمل دکھانے کا وقت کچھ زیادہ ہو۔ ان سب وجوہات سے بچے میں اپنے تحفظ، ٹکروں سے بچنے یا گیند لگ جانے سے بچاؤ کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح بچے کے لیے دوبارہ سر کی چوٹ کا امکان بڑھتا ہے۔  

    رائل چلڈرنز ہاسپٹل کا مرتبّہ۔ ہم RCH کے صارفین اور ان کے کیئررز کے تبصروں کے شکرگزار ہیں۔

    اگست 2023 میں نظر ثانی کی گئی۔

    Kids Health Info کو رائل چلڈرنز ہاسپٹل فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے۔ عطیات دینے کے لیے www.rchfoundation.org.auدیکھیں۔

    دستبرداری

    ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔ صارفین کے لیے صحت کے متعلق ان معلوماتی ہینڈ آؤٹس کو تحریر کرنے والوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے کہ یہ معلومات درست، تازہ اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ رائل چلڈرنز ہاسپٹل میلبرن ان ہینڈ آؤٹس میں غلطیوں، معلومات کو گمراہ کن سمجھے جانے یا ان میں بتائے گئے کسی علاج کی کامیابی کے حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ ان ہینڈ آؤٹس میں دی گئی معلومات کو باقاعدگی سے تازہ کیا جاتا ہے لہذا آپ کو ہمیشہ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آپ ہینڈ آؤٹ کی تازہ ترین ورژن پڑھ رہے ہیں۔ ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔