Challenging behaviour – toddlers and young children (Urdu) – مشکل رویّہ - ٹوڈلرز اور چھوٹے بچے

  • چھوٹے بچوں کو بہت سے مختلف جذبات پیش آتے ہیں اور وہ بہت سے مختلف طریقوں سے اپنے جذبات ظاہر کرتے ہیں۔ جس دوران ٹوڈلرز اور چھوٹے بچوں میں سوشل اور جذباتی صلاحیتیں پیدا ہو رہی ہوں، ان کا رو رو کر ضد کرنا اور بات نہ ماننا نارمل ہے۔

    یہ اہم ہے کہ آپ اور بچے کو سنبھالنے والے دوسرے لوگ اس زمانے میں بچے کے رویّے پر درست توجہ دیں اور اسے سہارا دیں جب اس کی نشوونما جاری ہو اور وہ اپنے جذبات کو سنبھالنا سیکھ رہا ہو۔ بچے کو اچھے روّیے کے لیے رہنمائی اور حوصلہ افزائی ملے تواسے مناسب طرزعمل سیکھنے میں مدد ملے گی۔

    مشکل رویّے کے آثار اور علامات
    Signs and symptoms of challenging behaviour

    مختلف گھرانوں کی اس بارے میں مختلف توقعات ہوں گی کہ کیا قابل قبول ہے اور کن چیزوں کو مشکل رویّہ سمجھا جاتا ہے۔ عام طور پر گھرانے جن رویّوں کو مشکل پاتے ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:

    • نافرمانی (یعنی آپ کی بات ماننے سے انکار)
    • مشکل مزاج (جیسے بعض کھانے کی چیزیں کھانے یا بعض کپڑے پہننے سے انکار)
    • دوسروں کو تکلیف پہنچانا (جیسے دانت کاٹنا، ٹھوکریں مارنا)
    • اپنی مرضی پوری نہ ہونے پر بہت زیادہ غصہ دکھانا
    • رو رو کر ضد کرنا (اوسطاً دن میں ایک بار اور زندگی کے دوسرے سال میں اس کی انتہا ہو جانا)۔

    مشکل روّیے کی وجہ کیا ہے؟
    ?What causes challenging behaviour

    کبھی کبھار مشکل رویّے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ کا بچہ ابھی وہ سوشل اور جذباتی صلاحیتیں سیکھ رہا ہوتا ہے جن کی اسے آپ کا مطلوبہ روّیہ پیدا کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ جب کوئی بچہ خراب رویّہ دکھائے تو یہ اکثر گھبراہٹ، غصے یا حالات بہت مشکل ہونے کے احساس کا ردّعمل ہوتا ہے اور بچے کو اپنے شدید جذبات کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے میں مشکل ہو رہی ہوتی ہے۔

    بچوں کو والدین اور سنبھالنے والوں کی مثبت توجہ سے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں اور ان کی جذباتی نشوونما اچھی ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ بچے بڑوں کی توجہ اور ان سے ردّعمل حاصل کرنے کی کوشش میں مشکل رویّہ دکھائیں - کچھ بچے کوئی توجہ نہ ملنے کے مقابلے میں منفی توجہ کو ترجیح دیتے ہیں۔

    چھوٹے بچوں کا دھیان بھی آسانی سے بٹ جاتا ہے اور انہیں زیادہ دیر یاد نہیں رہتا اور اسی وجہ سے وہ کبھی کبھار آپ کے کہے پر عمل نہیں کرتے یا بار بار اپنی حرکتیں دہراتے ہیں۔

    دوسری کئی چیزوں سے بھی بچے کی اپنے ردّعمل، جذبات اور روّیے پر قابو رکھنے کی اہلیت پر اثر پڑ سکتا ہے جیسے:

    • طبیعت کی خرابی
    • کافی نیند نہ ملنا یا تھکے ہونا
    • بہت زیادہ سکرین ٹائم
    • ناقص خوراک یا بھوک
    • گھرانے کے حالات یا معمول میں تبدیلی۔

    کبھی کبھار مسلسل جاری رہنے والا مشکل رویّہ صحت کے دوسرے مسائل یا نشوونما کے مسئلے، سوشل مسئلے یا جذباتی مسئلے کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ بچے کی حالیہ صورتحال اور ماحول پر غور کرنا اور یہ سوچنا بھی اہم ہے کہ اس سے بچے پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کے متعلق فکرمند ہوں تو اپنے جی پی سے ملیں۔ 

    یہ صحتمند نشوونما کا حصہ ہے کہ ٹوڈلرز آہستہ آہستہ مختلف حالات میں اپنے ردّعمل پر قابو پانا سیکھیں۔ جیسے جیسے آپ کا بچہ بڑا ہوتا ہے، اس بارے میں اس کی سمجھ بڑھے گی کہ قابل قبول رویّہ کیسا ہوتا ہے اور وہ اپنے رویّے کو قابو کرنے کے زیادہ قابل بنے گا۔ .

    مشکل رویّے سے کیسے نبٹا جائے
    How to deal with challenging behaviours

    واضح اصول اور حدود طے کرنا اہم ہے تاکہ آپ کے بچے کو علم ہو کہ اس سے کیسے رویّے کی توقع کی جاتی ہے۔ اپنی ہدایات سادہ اور مختصر رکھیں (جیسے"مارتے نہیں۔ مارنے سے درد ہوتا ہے")،

    اور یہ یقینی بنائیں کہ بچہ آپ کی بات کو سمجھ گیا ہو۔ آپ جو رویّہ دیکھنا پسند کریں گے، اس کے متعلق بھی ایک مختصر اور سادہ ہدایت دینا اہم ہے (جیسے "اپنے بھائی کے ساتھ آرام سے کھیلو")۔ مشکل رویّے کی حوصلہ شکنی کرنے کے کئی طریقے ہیں جیسے:

    • نظر انداز کرنا - توجہ حاصل کرنے کی خاطر کی جانے والی چھوٹی موٹی حرکتوں کو نظر انداز کر دینا بہتر ہے (جیسے بچے کی طرف سے رخ موڑ لیں اور صرف تب اسے توجہ دیں جب وہ یہ حرکت چھوڑ دے)۔ منفی روّیے کو مسلسل توجہ دیتے رہنے سے بچہ یہ نتیجہ نکال سکتا ہے کہ یہ آپ کی توجہ حاصل کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔
    • دھیان بٹانا - اگر چھوٹے بچوں کو کوئی پسندیدہ متبادل دیا جائے تو ان کے منفی رویّے سے باز آ جانے کا امکان ہوتا ہے۔
    • دوسروں کا احساس دلانا - یہ بتانا کہ بچے کے رویّے سے دوسرے انسان کو کیسا محسوس ہو رہا ہے (جیسے غم، درد) اور بچے سے پوچھنا کہ اگر کوئی اس کے ساتھ یہی حرکت کرے تو اسے کیسا لگے گا۔

    مسلسل، زیادہ شدید منفی رویّے کا سامنا بہت پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ مثبت انداز میں بچے کو رویّے کے لیے رہنمائی دینا بہترین حل ہے۔

    حوصلہ افزائی
    Positive reinforcement

    بچے کے رویّے کو سنبھالنے کا ایک مثبت انداز یہ ہے کہ اچھے رویّے کو اکثر تسلیم کیا جائے اور اس پر انعام دیا جائے اور بچے کے منفی رویّے کو توجہ دینے کی بجائے رویّے کے اچھے پہلوؤں کو توجہ دی جائے۔

    • مثبت رویّے کے منفی رویّے میں بدلنے سے پہلے ہی اس کی حوصلہ افزائی کریں (جیسے "آپ بہت اچھے بچے ہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ آرام سے کھیل رہے ہیں")۔ اس طرح بچے کے مثبت رویّے کو توجہ دینے سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، بجائے یہ انتظار کرنے کے کہ بچہ قابو سے باہر نکل جائے اور پھر آپ کو منفی رویّے پر توجہ دینی پڑے۔ وضاحت سے بتانا یقینی بنائیں کہ آپ کونسے رویّے پسند کرتے ہیں جن کی آپ حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔
    • اپنے گھر میں مثبت رویّوں کا سسٹم استعمال کرنے پر غور کریں۔ چھوٹے بچوں کے لیے انعامی چارٹ بنانے سے انہیں اچھا رویّہ بڑھانے کا شوق پیدا ہو سکتا ہے۔ اس تدبیر سے آپ کو ان مواقع کو نظر میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے جب بچے کا رویّہ اچھا ہو۔
    • اپنے بچے کے لیے عملی نمونہ بنیں۔ بچے دوسروں کو دیکھ کر اخذ کرتے ہیں کہ کیسا رویّہ دکھایا جائے۔ یہ اہم ہے کہ آپ اپنا عمل اور اپنا لہجہ وہی رکھیں جو آپ اپنے بچے میں دیکھنا چاہتے ہوں - اگر آپ بچے کو روکنا چاہتے ہوں کہ وہ آپ پر نہ چیخے تو یہ اہم ہے کہ تنگ پڑنے پر آپ خود دھیما اور پرسکون لہجہ برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔

    منفی روّیے کے نتائج
    Consequences for negative behaviour

    اگر آپ کا بچہ اصول توڑ رہا ہو تو اسے بتائیں کہ وہ غلط کر رہا ہے، اور اگر مناسب ہو تو، اسے اپنا رویّہ ٹھیک کرنے کے لیے ایک اور موقع دیں۔

    اگر منفی رویّہ جاری رہے تو بچے کو اس کا معقول، عمر کے لحاظ سے مناسب نتیجہ ملنا چاہیے جسے مکمل کرنے کے لیے آپ رضامند اور قابل ہوں (جیسے "اگر آپ اپنے دوست سے چیزیں چھیننا بند نہیں کریں گے تو آپ کو کاروں سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی")۔ ٹھہر کر نتیجہ ملنے کی بجائے فوری نتیجہ ملنا زیادہ منصفانہ اور مؤثر ہے۔   

    اگر منفی رویّہ جاری رہے تو بچے کو اس کا معقول، عمر کے لحاظ سے مناسب نتیجہ ملنا چاہیے جسے مکمل کرنے کے لیے آپ رضامند اور قابل ہوں (جیسے "اگر آپ اپنے دوست سے چیزیں چھیننا بند نہیں کریں گے تو آپ کو کاروں سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی")۔ ٹھہر کر نتیجہ ملنے کی بجائے فوری نتیجہ ملنا زیادہ منصفانہ اور مؤثر ہے۔ 

    ٹائم آؤٹ کو بچے کو تکلیف دہ سزا دینے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے (جیسے بہت دیر کے لیے الگ چھوڑ دینا) بلکہ اسے چند منٹ کے لیے بچے کو صورتحال سے نکالنے اور پھر پرسکون ہو کر اپنا رویّہ بدلنے کا موقع دینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

    بالعموم یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ٹائم آؤٹ زیادہ سے زیادہ اتنا ہونا چاہیے کہ بچے کی عمر جتنے سال ہو، اتنے ہی منٹوں کا ٹائم آؤٹ ہو، اور یہ وقت پورا ہو جانے پر آپ اسے ٹائم آؤٹ ختم کرنے دیں، چاہے ابھی وہ پرسکون یا خاموش نہ ہوا ہو۔ بچے کو زیادہ دیر ٹائم آؤٹ دینے یا الگ چھوڑنے کی وجہ سے ممکن ہے کہ وہ اور زیادہ رونے لگے یا بے چین ہو جائے۔ اگر بچہ ٹائم آؤٹ سے بہت گـھبراتا ہے یا اگر ماضی میں اسے پریشان کن تجربات ہو چکے ہیں اور آپ کے خیال میں ٹائم آؤٹ کی وجہ سے صورتحال اور بگڑ سکتی ہے تو غالباً یہ تدبیر آپ کے بچے کے لیے مناسب نہیں ہے۔ یاد رکھیں، آپ ہی اپنے بچے کو سب سے زیادہ جانتے ہیں لہذا اس صورتحال میں مدد کے لیے شاید آپ اپنے جی پی سے ملنا چاہیں۔

    جو چھوٹے بچے ٹائم آؤٹ کا تصوّر نہ سمجھتے ہون، ان کے لیے زیادہ فائدہ ٹائم اِن سے ہوتا ہے: اس کا مطلب ہے کہ جب بچے کو پرسکون ہونے میں مشکل ہو رہی ہو تو آپ بچے کے پاس رہیں اور اسے دلاسا دیں (خاموشی سے بچے کے ساتھ بیٹھ جائیں، اسے گلے سے لگا لیں یا گود میں رکھیں)۔   

    حرکتوں کے نتیجے دینے کے انداز میں تسلسل رکھیں اور آپ کے بچے کے یہ سمجھ جانے کا زیادہ امکان ہو گا کہ اس سے کیا توقعات رکھی جاتی ہیں۔   

    ڈسپلن یا تربیت کے منفی طریقے نقصان دہ ہو سکتے ہیں
    Negative discipline can be harmful

    جسمانی ڈسپلن
    Physical discipline

    جسمانی ڈسپلن سے مراد ایسا کوئی بھی کام ہے جو بچے کے رویّے کے جواب میں اسے جسمانی درد یا تنگی میں مبتلا کرنے کے لیے کیا جائے۔ جسمانی ڈسپلن میں چپت لگانا، پیٹنا، پٹائی کرنا، تھپڑ مارنا، چٹکی کاٹنا یا کھینچنا شامل ہے اور اسے مشکل رویّے کو سنبھالنے کی تدبیر کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

    کئی تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جسمانی ڈسپلن سے بچے پر تادیر رہنے والے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جن میں یہ شامل ہے:

    • جارحیت میں اضافہ اور اینٹی سوشل روّیہ   
    • بچے یہ سیکھتے ہیں کہ مارپیٹ جائز ہے
    • عزت نفس میں کمی
    • ذہنی صحت کے مسائل
    • بچے اور ماں یا باپ کے درمیان خراب رشتہ۔

    اگر آپ کے گھرانے میں مارپیٹ یا جارحیت ہوتی ہے، آپ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں یا اگر آپ یا آپ کے بچے کے لیے نقصان کا فوری خطرہ ہے تو 000 پر ایمرجنسی سروسز سے رابطہ کریں۔

    چیخنا یا شرمندہ کرنا
    Shouting or shaming

    جب والدین تنگ پڑ جائیں تو ان کا چیخنا یا ڈانٹنا سمجھ میں آتا ہے؛ تاہم تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں پر بار بار چیخنے کے نقصان دہ اثرات بھی وہی ہو سکتے ہیں جو جسمانی ڈسپلن کے ہوتے ہیں۔

    اگر کوئی بچے پر چیخے - خاص طور پر اگر جسامت میں بچے سے بہت بڑا شخص چیخے - تو بچے پر بہت ذہنی دباؤ پڑتا ہے۔ چیخنے سے بچوں کا رویّہ بہتر نہیں بنتا اور اس کی وجہ سے مستقبل میں رویّے کے مزید مسائل ہو سکتے ہیں (جیسے جارحیت میں اضافہ) اور ذہنی صحت کے مسائل (جیسے گھبراہٹ کا مرض، ڈپریشن)۔  

    بچوں کو ان کی حرکتوں پر شرمندہ کرنا، ان کی تحقیر اور بے عزتی کرنا بھی ان کی طویل المدت ذہنی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور یہ ان کا رویّہ بہتر بنانے کا مؤثر طریقہ نہیں ہے۔

    سزا کے طور پر الگ رکھنا
    Isolation as punishment

    کسی وضاحت یا جذباتی سہارے کے بغیر دیر تک الگ جگہ پر وقت گزارنا چھوٹے بچوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ بچہ الگ رکھے جانے کو (خاص طور پر جب بچہ غصے میں ہو یا رو رہا ہو) ٹھکرائے جانا سمجھ سکتا ہے جس سے اسے دکھ اور الجھن ہو سکتی ہے۔ کبھی کبھار بچے کو ایک مشکل صورتحال سے دور لے جانا اور خاموشی سے ماحول بدل دینا مؤثر ہو سکتا ہے لیکن عمر کے ہر سال کے لیے ایک منٹ کے مجوّزہ وقت سے زیادہ دیر اسے دور رکھنا اچھا نہیں ہے۔   

    ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے
    When to see a doctor

    کبھی کبھار شدید اور مسلسل مشکل رویّہ نشوونما کے مسئلے یا زیادہ سنگین ذہنی صحت کے مسئلے کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کے بچے کا رویّہ اس کے اپنی زندگی کے معاملات چلانے پر اثرانداز ہو رہا ہے تو آپ کو مدد اور مزید غور کے لیے جی پی سے ملنا چاہیے۔

    رویّے کے مسائل سے گھرانے کی زندگی پر مسلسل، منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ کو اپنے بچے کے رویّے کو سنبھالنے یا اسے برداشت کرنے میں مشکل ہو رہی ہے تو آپ اپنے جی پی سے بات کر سکتے ہیں جو آپ کو بچوں کے رویّے کے ماہر کے پاس ریفر کر سکتا ہے۔   

    جب بچے کا رویّہ مشکل ہو تو آپ کے لیے اپنے جذبات کو سنبھالنا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ یہ اہم ہے کہ آپ اپنا خیال رکھیں اور ضرورت ہونے پر مدد حاصل کریں۔ بچوں کی پرورش کے لیے مدد کے متعلق معلومات یہاں مل سکتی ہیں: https://raisingchildren.net.au/grown-ups/services-support

    یاد رکھنے کی باتیں 
    Key points to remember 

    • جس دوران ٹوڈلرز اور چھوٹے بچوں میں سوشل اور جذباتی صلاحیتیں پیدا ہو رہی ہوں، ان کا رو رو کر ضد کرنا اور بات نہ ماننا نارمل ہے۔
    • نظر انداز کرنے، دھیان بٹانے اور دوسروں کا احساس پیدا کرنے سے منفی رویّے کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔
    • مثبت حوصلہ افزائی اور بچے کے اچھے رویّے پر توجہ رکھنا بچے کو درست رویّہ سکھانے کا بہترین طریقہ ہے۔
    • اصول قائم کرنا اور عمر کے لحاظ سے مناسب نتیجے دینا اہم ہے۔
    • بچے کو جسمانی ڈسپلن (جیسے چپت لگانا) کی صورت میں سزا دینا، چیخنا یا الگ رکھنا نقصان دہ ہو سکتا ہے اور اسے مشکل رویّے پر قابو پانے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

    ڈاکٹروں سے پوچھے جانے والے عام سوالات
    Common questions our doctors are asked

    بہت زیادہ سکرین ٹائم سے میری بیٹی پر کیا اثر پڑے گا؟ 

    تحقیق سے پتہ چل رہا ہے کہ چھوٹے بچوں کو بہت زیادہ سکرین ٹائم ملنا ان کے نشوونما پاتے ہوئے دماغوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس سے بچوں کی توجہ برقرار رکھنے کی صلاحیت، زبان کی نشوونما اور دوسرے لوگوں کے ساتھ دوطرفہ تعلق بنانے پر برا اثر پڑ سکتا ہے اور اس کا تعلق نیند کے مسائل سے پایا گیا ہے۔ یہ سبھی چیزیں مشکل رویّے کا سبب بن سکتی ہیں۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کا مشورہ ہے: 18 ماہ سے کم عمر کے بچوں کو وڈیو چیٹنگ کے علاوہ کوئی سکرین ٹائم نہیں لینا چاہیے؛ 18 ماہ سے 2 سال عمر کے بچے اس صورت میں معیاری پروگرام یا ایپس دیکھ سکتے ہیں اور استعمال کر سکتے ہیں کہ بڑے بھی ان کے ساتھ یہ دیکھیں یا کھیلیں اور انہیں سمجھنے میں مدد دیں کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں؛ 2 سے 5 سال عمر کے بچوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ سکرین ٹائم نہیں لینا چاہیے اور بڑوں کو ان کے ساتھ سکرینز دیکھنی چاہیئں یا کھیلنا چاہیے۔

    میں 'ٹائم آؤٹ' کیسے دوں کہ اس کا فائدہ ہو؟ 

    خراب رویّہ دکھاتے ہوئے چھوٹے بچوں کو پرسکون ہونے کے لیے اکثر یہ ضرورت ہوتی ہے کہ ماں، باپ یا انہیں سنبھالنے والا شخص انہیں مدد دے۔ ٹائم آؤٹ کو اپنے بچے کو کچھ 'سکون کا وقت' دینے کی تدبیر کے طور پر استعمال کرنا چاہیے اور اسے ‎سزا کے طور پر یا بچے کو تکلیف پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ٹائم آؤٹ کا بہترین اثر تب ہوتا ہے جب اسے مختصر وقفوں کے لیے (زیادہ سے زیادہ ٹائم آؤٹ عمر کے ہر سال کے لیے ایک منٹ کے حساب سے ہے) اور نامناسب رویّے کے فوراً بعد استعمال کیا جائے۔ بچوں کو زیادہ دیر کے لیے دور بھیج دینے یا الگ رکھنے سے انہیں زیادہ دکھ پہنچ سکتا ہے اور یہ فائدہ مند نہیں ہے۔ 

    مجھے کیسے پتہ چل سکتا ہے کہ آیا میری بیٹی کے رویّے کی وجہ ADHD ہے؟

    سبھی چھوٹے بچوں کی توجہ کم وقت برقرار رہتی ہے اور وہ کبھی کبھار بغیر سوچے سمجھے کوئی حرکت کر دیتے ہیں لیکنADHD (Attention Deficit Hyperactivity Disorder) بہت کم بچوں کو ہوتا ہے۔ ADHD کی علامات میں عام طور پر دھیان دینے میں مشکل، بغیر سوچے سمجھے کچھ کر بیٹھنا اور بہت زیادہ حرکت کرنا شامل ہے۔ اکثر ٹوڈلرز اور سکول کی عمر سے چھوٹے بچوں میں یہ سبھی چیزیں بہت عام ہیں۔ اگر آپ کے بچے میں ADHD کی علامات میں سے ایک سے زیادہ علامات ہوں اور یہ چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہوں تو آپ جی پی سے اپنی تشویش پر بات کرنے کے متعلق غور کر سکتے ہیں۔ ہمارا معلوماتی پرچہ Attention deficit hyperactivity disorder (ADHD)دیکھیں۔ Attention deficit hyperactivity disorder.

    رائل چلڈرنز ہاسپٹل کا مرتبّہ۔ ہم RCH کے صارفین اور ان کے کیئررز کے تبصروں کے شکرگزار ہیں۔

    اگست 2023 میں نظر ثانی کی گئی۔

    Kids Health Info کو رائل چلڈرنز ہاسپٹل فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے۔ عطیات دینے کے لیے www.rchfoundation.org.auدیکھیں۔

    دستبرداری

    ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔ صارفین کے لیے صحت کے متعلق ان معلوماتی ہینڈ آؤٹس کو تحریر کرنے والوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے کہ یہ معلومات درست، تازہ اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ رائل چلڈرنز ہاسپٹل میلبرن ان ہینڈ آؤٹس میں غلطیوں، معلومات کو گمراہ کن سمجھے جانے یا ان میں بتائے گئے کسی علاج کی کامیابی کے حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ ان ہینڈ آؤٹس میں دی گئی معلومات کو باقاعدگی سے تازہ کیا جاتا ہے لہذا آپ کو ہمیشہ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آپ ہینڈ آؤٹ کی تازہ ترین ورژن پڑھ رہے ہیں۔ ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔