Asthma (Urdu) – دمہ

  • دمہ ایک عام کیفیت ہے جو پھیپھڑوں میں چھوٹی چھوٹی ہوا کی نالیاں تنگ ہو جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ہوا کی نالیاں تب تنگ ہوتی ہیں جب ان میں سوجن اور سوزش ہو جس کی وجہ سے زیادہ بلغم بنتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہوا کی نالیوں کے گرد پٹھوں کے حلقے بھی تنگ ہو جاتے ہیں۔ دمے کے اٹیک میں ہوا پھیپھڑوں کی اندرونی تھیلیوں میں پھنسی رہ جاتی ہے۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا کے لیے پھیپھڑوں میں داخل ہونا اور باہر نکلنا مشکل ہو جاتا ہے (باہر نکلنا خاص طور پر مشکل ہوتا ہے) اور سیٹی جیسی آواز، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔

    • پھیپھڑوں کی اندرونی تھیلیوں میں پھنسی ہوا
    • پٹھوں کے حلقے ڈھیلے
    • پٹھوں کے حلقے تنگ
    • دیوار میں سوزش اور سوجن
    • نارمل سانس کی نالی
    • دمے میں سانس کی نالی
    • دمے کے اٹیک کے دوران سانس کی نالی

    شیرخوار اور چھوٹے بچوں میں سانس کے ساتھ سیٹی کی آواز آنا (Wheezing) بہت عام ہے لیکن ہر ایسے بچے کو دمہ لاحق نہیں ہوتا جس کے سانس کے ساتھ سیٹی کی آواز آتی ہو۔ تقریباً ہر 5 بچوں میں سے 1 کو بچپن کے دوران کسی نہ کسی وقت دمے کی تشخیص ہو گی۔

    درست علاج کے ساتھ دمے میں مبتلا تقریباً سبھی بچے کھیل میں حصہ لینے اور ایکٹیو زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے۔ جن بچوں کو دمہ ہو، ان کے لیے ایستھما ایکشن پلان بنانا چاہیے جس سے پتہ چلتا ہو کہ دمہ چھڑ جانے پر (جسے دمے کا اٹیک بھی کہا جاتا ہے) کیا کرنا چاہیے اور جب دمے کا اٹیک ہو جائے تو اسے کیسے سنبھالنا چاہیے۔

    دمہ غیر متوقع طور پر شروع ہو سکتا ہے اور ہر بچے پر اس کے اثرات مختلف ہوتے ہیں۔ بہت سے بچوں کا دمہ عمر کے ساتھ ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔

    دمے کے آثار اور علامات
    Signs and symptoms of asthma

    بچے کو دمے کا ا ٹیک ہونے کے عام آثار یہ ہیں:

    • سانس لینے میں مشکل - ممکن ہے آرام کی حالت میں بھی بچے کا سانس پھول رہا ہو، اسے سانس لینے کے لیے زور لگانا پڑتا ہو یا وہ سانس پھولنے کی وجہ سے فقرے پورے کرنے کے قابل نہ ہو۔ بچے میں توانائی کی کمی نظر آ سکتی ہے۔ کچھ بچوں کو سپورٹس یا ورزش میں بہت مشکل ہوتی ہے۔
    • سیٹی کی آواز - بچے کے سانس لیتے ہوئے سیٹی جیسی آواز آتی ہے۔
    • کھانسی - عام طور پر رات کو یا صبح کے ابتدائی گھنٹوں میں کھانسی آتی ہے؛ ٹھنڈے موسم میں اور ورزش کرتے ہوئے بھی کھانسی آتی ہے۔ صرف کھانسی آنے کا مطلب دمہ نہیں ہے۔

    اوپر بتائی گئی علامات دمے کے ہلکے اٹیک کی نشانیاں ہیں۔ یہ علامات اکثر دو سے تین دن تک جاری رہتی ہیں، اور کبھی کبھار اس سے زیادہ عرصہ بھی۔ دمے کے اکثر اٹیک ہلکے ہوتے ہیں۔

    دمے کے شدید اٹیکمیں:

    • بچے کو سانس لینے میں شدید مشکل ہوتی ہے، وہ بہت بے چینی یا تکلیف میں ہوتا ہے، نڈھال ہو جاتا ہے بلکہ اس کا بدن بھی ڈھیلا پڑ سکتا ہے
    • جب بچہ سانس لینے کی کوشش کر رہا ہو تو ممکن ہے آپ اس کے گلے یا سینے کو اندر کھنچتے ہوئے گہرا دھنستا ہوا دیکھیں
    • جممکن ہے آپ کو سانس کی اونچی آواز سنائی دے یا ہونٹوں کے گرد رنگت بدل کر نیلی دکھائی دے

    دمے کے شدید اٹیک میں فوراً ایمبولینس کو کال کریں۔

    دمہ کس وجہ سے ہوتا ہے؟
    What causes asthma?

    دمے کی وجہ اکثر معلوم نہیں ہو پاتی۔ دمہ موروثی ہو سکتا ہے اور کچھ بچوں کے دمے کا تعلق دوسری کیفیات سے ہوتا ہے جیسے ایگزیما، موسم بہار کی الرجی اور دوسری الرجیاں۔

    کئی چیزیں دمے کا اٹیک شروع ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایسا سب سے عام سبب نظام تنفس میں وائرس کا انفیکشن مثلاً زکام ہے۔ اٹیک شروع ہونے کے دوسرے عام اسباب میں یہ شامل ہیں:

    • ورزش
    • موسم یا ہوا کی صورتحال میں تبدیلیاں
    • گھر میں گرد کے کیڑوں، پولن یا پالتو جانوروں کی موجودگی۔

    گرج چمک کے طوفان کا دمہ بہار کے موسم میں ہو سکتا ہے جس کی وجہ فضا میں زیادہ پولن اور ایک خاص قسم کے گرج چمک کے طوفان کا بیک وقت واقع ہونا ہے۔ جن لوگوں کے لیے اس کا خطرہ ہے، انہیں زیادہ خطرے کے ادوار میں اپنی دمے کی دوائی ساتھ رکھنی چاہیے۔

    سگرٹ کا دھواں دمے کا اٹیک شروع کر سکتا ہے چاہے یہ صرف کپڑوں یا فرنیچر پر موجود ہو لہذا کسی کو اپنے گھر میں یا اپنے بچے کے آس پاس سگرٹ نہ پینے دیں۔

    اگرچہ ہمیشہ اندازہ لگانا ممکن نہیں ہوتا کہ اٹیک کب ہو گا، یہ معلوم ہونا اچھا ہے کہ آپ کے بچے کو کن چیزوں سے اٹیک شروع ہوتا ہے تاکہ آپ اس سے بچنے کی کوشش کر سکیں۔

    ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے
    When to see a doctor

    اگر آپ کے بچے کو سانس لینے میں مشکل ہو، سانس کے ساتھ سیٹی جیسی آواز آتی ہو یا کھانسی ہو تو اسے جی پی کے پاس لے جا کر یہ مشورہ کرنا اہم ہے کہ کیا یہ دمہ ہو سکتا ہے۔ اگر بچے کو دمہ ہو تو اپنے جی پی سے ایستھما ایکشن پلان بنانے کو کہیں۔ اس پلان سے آپ کو پتہ چلے گا کہ دمے کے اٹیک کی روک تھام کیسے کی جا سکتی ہے اور اٹیک ہونے پر اسے کیسے سنبھالنا چاہیے۔

    علاج - ایستھما ایکشن پلان

    بچے کے ایستھما ایکشن پلان کو ہمیشہ ایسی جگہ رکھنا چاہیے جہاں یہ آپ کو آسانی سے مل جائے۔ یہ یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے کی دیکھ بھال کرنے والے ہر شخص کو پتہ ہو کہ بچے کو دمہ ہے اور وہ جانتا ہو کہ دمے کے اٹیک کے دوران کیا کرنا ہو گا۔

    علاج کا سب سے اہم حصہ اٹیک کی روک تھام ہے۔ ان چیزوں سے بچیں جن کی وجہ سے عام طور پر دمے کا اٹیک شروع ہوتا ہے اور دوسرے مسائل مثلاً موسم بہار کی الرجی اور ايگزیما کو کنٹرول میں رکھیں۔

    بچوں کے دمے کے لیے استعمال کی جانے والی عام دوائیوں کی دو قسمیں ہیں یعنی دمے میں آرام دلانے والی دوائیاں اور اٹیک کی روک تھام کرنے والی دوائیاں۔ کچھ بچوں کو شدید ایٹک کے دوران منہ کے راستے سٹیرائڈ والی دوائی دی جا سکتی ہے۔

    آرام دلانے والی دوائیاں

    آرام دلانے والی دوائیاں سانس کی نالیوں کو کھلا کر کے سانس لینا آسان بنتاتی ہیں۔ یہ سانس کی ٹیوبز کی تنگی کو دور کرتی ہیں اور ہوا کا گزر آسان بناتی ہیں جس کی وجہ سے دمے کی علامات میں کمی آتی ہے۔ یہ بہت تیزی سے اثر کرتی ہیں - عام طور پر منٹوں میں۔ دمے میں آرام دلانے والی سب سے عام دوائی salbutamol ہے جسے عام طور پر Ventolin کہا جاتا ہے۔ بڑے بچوں کوSymbicort کہلانے والی دوائی بھی تجویز کی جا سکتی ہے۔

    دمے کے اٹیک کے دوران بچے کو ہر دو سے چار گھنٹے بعد آرام دلانے والی دوائی کی ضرورت ہو گی۔ جب اٹیک میں بہتری آ جائے تو بچے کو تب تک روزانہ تین سے چار بار آرام دلانے والی دوائی لیتے رہنا ہو گا جب تک کھانسی اور سیٹی کی آواز ختم نہ ہو جائے۔

    5 سال اور اس سے کم عمر کے اکثر بچوں کو ایک وقت میں Ventolin کے 2 تا 6 پفس کی ضرورت ہو گی اور 6 سال اور اس سے زیادہ عمر کے اکثر بچوں کو ایک وقت میں Ventolin کے 12 تک پفس کی ضرورت ہو گی۔

    ممکن ہے آپ کا جی پی prednisolone (ایک قسم کا سٹیرائڈ) کا نسخہ بھی دے۔ یہ سانس کی ٹیوبز کو Ventolin پر زیادہ اچھا اثر دکھانے کے لیے تیار کرتا ہے۔ یہ ہوا کی نالیوں کی اندرونی جھلی کو سوجنے یا سکڑنے سے روکنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ عام طور پر اسے زیادہ سے زیادہ تین دن استعمال کیا جاتا ہے۔

    اٹیک کی روک تھام کرنے والی دوائیاں

    روک تھام کرنے والی دوائیاں دمے کے اٹیک کی نوبت نہیں آنے دیتیں۔ Flixotide ایسی روک تھام کرنے والی دوائی ہے جو سانس کے ساتھ لی جاتی ہے اور Singulair گولی کی شکل میں روک تھام کرنے والی دوائی ہے۔ روک تھام کرنے والی دوائیاں روزانہ لینا ضروری ہے چاہے بچہ ٹھیک ہو۔

    سب بچوں کو روک تھام کرنے والی دوائیوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر آپ کا بچہ ہفتے میں ایک بار سے زیادہ دمے کی علامات دکھا رہا ہو تو ممکن ہے جی پی روک تھام کرنے والی دوائی کا مشورہ دے۔ جو بچے روک تھام کرنے والی دوائیاں لیتے ہوں، انہیں باقاعدگی سے جی پی سے ملنا چاہیے تاکہ یہ خیال رکھا جائے کہ دوائیاں اچھا اثر کر رہی ہیں۔ جی پی حسب ضرورت دوائی کی ڈوز بدلے گا۔

    دمے کی دوائیاں دینا
    Giving asthma medicine

    دمے کی اکثر دوائیوں کے استعمال کا بہترین طریقہ انہیں سانس کے ساتھ اندر لے جانا ہے۔ Nebulisers وہ مشینیں ہیں جو مائع دوائی کو بخارات میں بدلتی ہیں لہذا دوائی ماسک یا ماؤتھ پیس کے ساتھ سانس کے راستے لی جا سکتی ہے۔ اکثر بچے پفر والی سپیسر ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں جو بالکل Nebulisers جتنا اچھا اثر کرتی ہیں۔ سپیسر ڈیوائسز Nebulisers کی نسبت سستی، جلد اثر کرنے والی اور ساتھ لے جانے میں آسان ہوتی ہیں اور Nebulisers بالعموم صرف ہسپتال اور ایمبولینس میں ملتے ہیں۔

    یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ اپنی دمے کی دوائیاں لینے کا طریقہ جانتا ہو اور آپ سمجھتے ہوں کہ بچے کی مدد کیسے کرنی ہے۔ ہمارا معلوماتی پرچہ 'دمہ - سپیسرز کا استعمال' دیکھیں۔ Asthma – use of spacers.

    یہ یقینی بنائیں کہ بچہ ہمیشہ اپنی دمے کی دوائیاں اور ایستھما ایکشن پلان ساتھ رکھے۔

    دمے کے اٹیک کے دوران کیا کیا جائے
    What to do during an episode of asthma

    اگر آپ کے بچے کو دمے کا اٹیک ہو تو بچے کے ایستھما ایکشن پلان میں لکھی ہدایات پر عمل کریں یا نیچے 4x4x4 ایستھما فرسٹ ایڈ سٹیپس پر عمل کریں:

    1. بچے کو آرام سے سیدھا بٹھائیں اور پرسکون رہیں۔
    2. آرام دلانے والے نیلے پفر کو ہلائیں اور اگر آپ کے پاس سپیسر ہو تو سپیسر کے ذریعے چار پفس دلائیں۔ ایک وقت میں ایک پف دیں اور بچے سے کہیں کہ وہ ہر پف کے بعد سپیسر سے چار بار سانس لے۔ شاید آپ کو ہر سانس کے ساتھ ایک کلک سنائی دے۔
    3. چار منٹ اتنظار کریں۔ اگر بچے کے دمے میں کوئی بہتری نہ آئے تو مرحلہ 2 دہرائیں۔
    4. اگر اب بھی کوئی بہتری نہ آئے تو فوراً ایمبولینس کو کال کریں۔ یہ بتائیں کہ آپ کے بچے کوایستھما ایمرجنسی ہے۔ جتنی دیر آپ ایمبولینس کے پہنچنے کا انتظار کر رہے ہوں، مسلسل مرحلہ 2 اور مرحلہ 3 دہراتے رہیں۔

    یاد رکھنے کی باتیں
    Key points to remember

    • اپنے ڈاکٹر سے ایستھما ایکشن پلان بنانے کو کہیں۔
    • آرام دلانے والی دوائیوں کو دمے کے اٹیک کے دوران علامات کم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
    • اگر ڈاکٹر نے روک تھام کرنے والی دوائیوں کا نسخہ دیا ہو تو یہ دوائیاں روزانہ لینی چاہیئں، چاہے بچہ ٹھیک ہو۔
    • یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ اپنی دمے کی دوائیاں لینے کا طریقہ جانتا ہو اور آپ سمجھتے ہوں کہ بچے کی مدد کیسے کرنی ہے۔
    • یہ یقینی بنائیں کہ بچہ ہمیشہ اپنی دمے کی دوائیاں اور ایستھما ایکشن پلان ساتھ رکھے۔
    • اگر آپ کے بچے کو دمے کا اٹیک ہو تو اس کے ایستھما ایکشن پلان یا 4x4x4 ایستھما فرسٹ ایڈ سٹیپس پر عمل کریں۔
    • اگر بچے کی علامات بہت تیزی سے بگڑ رہی ہوں یا اگر اسے سانس لینے میں شدید مشکل ہو، وہ بول نہ سکتا ہو یا اس کے ہونٹ نیلے پڑ جائیں تو ایمبولینس کو کال کریں۔

    مزید معلومات کے لیے
    For more information

    وKids Health Info کا معلوماتی پرچہ: دمہ - سپیسرز کا استعمال Asthma

    وKids Health Info کا معلوماتی پرچہ: دمہ - وڈیوز   Asthma - videos

    National Asthma Council Australia

    مAsthma Australia

    سڈاکٹروں سے پوچھے جانے والے عام سوالات
    Common questions our doctors are asked

    اگر میری بیٹی سو رہی ہو تو کیا مجھے دمے کی دوائی دینے کے لیے اسے جگانا چاہیے؟

    عام طور پر نہیں۔ اگر آپ کو کھانسی یا سانس کے ساتھ سیٹی کی آواز نہ سنائی دے رہی ہو اور بچے کو سانس لینے کے لیے زور نہ لگانا پڑ رہا ہو تو اسے نہ جگائیں۔

    مجھے کب بچے کو جی پی یا ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے؟

    اگر آپ اکثر آرام دلانے والی دوائیاں استعمال کر رہے ہوں اور آپ کے خیال میں روک تھام کرنے والی دوائی سے فائدہ ہو سکتا ہے تو اپنے جی پی سے ملیں۔ جب بھی آپ کو فکر ہو یا اگر گھر میں استعمال کی جانے والی دوائیاں اثر نہ کر رہی ہوں تو ہمیشہ جی پی سے ملیں۔

    چبچے کو کب قریب ترین ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لے جانا چاہیے؟

    اگر بچے کے لیے سانس لینا مشکل ہو یا اگر بچہ بات کرنے کے قابل نہ ہو۔ اگر آرام دلانے والی دوائی لینے کے بعد بہت کم بہتری آئی ہو تو ایمبولینس کو کال کریں۔

    مجھے بچے کو کتنے کھیل کود کی اجازت دینی چاہیے؟

    جب دمہ ٹھیک سے کنٹرول میں آ جائے تو بچے کو تمام معمول کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ کسی سرگرمی سے منع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    کیا زکام ہونے پر یا دمے کے اٹیک سے بچنے کے لیے میرے بچے کو اینٹی بائیوٹکس لینی چاہیئں؟

    زکام نظام تنفّس میں وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹکس وائرسوں کو ہلاک نہیں کر سکتیں۔ اس لیے دمے کے اٹیک سے بچنے کے لیے اینٹی بائیوٹکس استعمال نہیں کی جاتیں۔ اگر آپ کے بچے کو بیکٹیریا کی وجہ سے چھاتی میں انفیکشن ہو تو جی پی بچے کے لیے اینٹی بائیوٹکس تجویز کرے گا۔

    هکیا میرے بچے کے لیے prednisolone لینا محفوظ ہے؟

    ممکن ہے آپ نے prednisolone کے ممکنہ ضمنی اثرات کا ذکر سنا ہو۔ یہ ضمنی اثرات تب ہوتے ہیں جب لگاتار کئی مہینوں تک اس دوائی کے لمبے کورس دیے جائیں یا چند دنوں کے کئی کورس دیے جائیں۔ جب سانس لینا مشکل ہو تو یہ کورس دینا ضروری ہو سکتا ہے لیکن اسے بالعموم ایمرجنسی علاج سمجھا جاتا ہے۔ سٹیرائڈز لینے کی نوبت آنے سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایکشن پلان میں تجویز کی گئی روزانہ کی دوائی لیتے رہیں۔


    رائل چلڈرنز ہاسپٹل کا مرتبّہ۔ ہم RCH کے صارفین اور ان کے کیئررز کے تبصروں کے شکرگزار ہیں۔

    اگست 2023 میں نظر ثانی کی گئی۔

    Kids Health Info کو رائل چلڈرنز ہاسپٹل فاؤنڈیشن کا تعاون حاصل ہے۔ عطیات دینے کے لیے www.rchfoundation.org.auدیکھیں۔

    دستبرداری

    ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔ صارفین کے لیے صحت کے متعلق ان معلوماتی ہینڈ آؤٹس کو تحریر کرنے والوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے کہ یہ معلومات درست، تازہ اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ رائل چلڈرنز ہاسپٹل میلبرن ان ہینڈ آؤٹس میں غلطیوں، معلومات کو گمراہ کن سمجھے جانے یا ان میں بتائے گئے کسی علاج کی کامیابی کے حوالے سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ ان ہینڈ آؤٹس میں دی گئی معلومات کو باقاعدگی سے تازہ کیا جاتا ہے لہذا آپ کو ہمیشہ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آپ ہینڈ آؤٹ کی تازہ ترین ورژن پڑھ رہے ہیں۔ ان معلومات کا مقصد ڈاکٹر یا ماہر صحت کے ساتھ آپ کی بات چیت میں مدد دینا ہے نہ کہ اس بات چیت کی جگہ لینا۔